بری عادتیں کہاں سے جنم لیتی ہیں اور ان سے نجات کیسے ممکن ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
تعارف
میرے پیارے بھائیو انسان کی شخصیت اس کی عادات سے پہچانی جاتی ہے۔ اچھی عادتیں انسان کو کامیابی اور عزت دلاتی ہیں جبکہ بری عادتیں آہستہ آہستہ انسان کو تنہائی، ناکامی اور پچھتاوے کی طرف لے جاتی ہیں۔ اکثر لوگ سوچتے ہیں کہ آخر یہ بری عادتیں آتی کہاں سے ہیں؟ اور ایک دفعہ انسان ان میں پڑ جائے تو ان سے جان چھڑانا اتنا مشکل کیوں ہو جاتا ہے؟ یہ بلاگ انہی سوالوں کے جوابات پر مبنی ہے۔
بری عادتیں پیدا کیسے ہوتی ہیں؟
بری عادتیں کسی ایک دن میں پیدا نہیں ہوتیں، بلکہ آہستہ آہستہ انسان کے رویے، ماحول اور فیصلوں سے وجود میں آتی ہیں۔ یہاں پہ ہم بات کریں گے کہ کیسے مختلف طرح سے بری عادتیں جنم لیتی ہیں
1. ماحول کا اثر
ماحول انسان پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ اگر ایک طالب علم ایسے علاقے میں رہتا ہے جہاں ہر کونے پر نشہ آور چیزیں آسانی سے دستیاب ہوں تو اس کے لیے بچنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر کسی دفتر یا محلے میں لوگ وقت ضائع کرنے اور گپ شپ میں لگے رہتے ہیں تو نیا آنے والا بھی انہی رویوں کو اپنا لیتا ہے۔
2. دوستوں اور ہم عمروں کا دباؤ
فرینڈ سرکل انسان کی زندگی کو بنانے یا بگاڑنے میں سب سے بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ اکثر نوجوان سگریٹ یا نشے کی عادت صرف دوستوں کے کہنے پر شروع کرتے ہیں، کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ اگر ہم نے انکار کیا تو شاید دوست ہمیں کمزور سمجھیں گے۔ ایک حقیقی مثال یہ ہے کہ کئی کالج کے طلبہ ابتدا میں صرف “ٹرائی” کرنے کے لیے سگریٹ پیتے ہیں، لیکن چند ہی ماہ میں وہ مستقل عادی ہو جاتے ہیں۔
3. خاندانی پس منظر اور تربیت
اگر بچپن میں بچے کو والدین کی طرف سے صحیح رہنمائی نہ ملے یا گھر کا ماحول منفی ہو تو بچہ بری عادتوں کی طرف زیادہ راغب ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر والدین مسلسل جھگڑتے رہیں تو بچہ بھی غصہ کرنے، چیخنے چلانے اور بدزبانی کرنے کا عادی ہو جاتا ہے۔
4. ذہنی دباؤ اور تنہائی
بہت سے لوگ ذہنی دباؤ سے بچنے کے لیے غلط راستے اختیار کرتے ہیں۔ کوئی نشے کی طرف جاتا ہے، کوئی بے مقصد انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرتا ہے۔ شروع میں یہ چیزیں وقتی سکون دیتی ہیں لیکن بعد میں یہ مستقل بری عادت میں بدل جاتی ہیں۔
بری عادتیں انسان کی زندگی پر کیا اثر ڈالتی ہیں؟
بری عادتیں بظاہر چھوٹی لگتی ہیں لیکن وقت کے ساتھ یہ زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتی ہیں۔ چاہے اپ نوجوان ہیں یا عمر کے درمیانے حصے میں ہیں یا بڑھاپے میں ہیں اگر اپ میں بری عادتیں ہیں تو وہ اپ کی زندگی پر بھی اثر ڈالتی ہیں اور زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتی ہیں
صحت پر اثرات
تمباکو نوشی، نشہ یا غیر متوازن کھانے کی عادت انسان کی جسمانی صحت کو تباہ کر دیتی ہے۔ ایک نوجوان جو روزانہ کولڈ ڈرنک اور جنک فوڈ کھاتا ہے، چند سالوں میں ہی موٹاپے اور دیگر بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔
تعلقات پر اثرات
بری عادتیں رشتوں کو کمزور کر دیتی ہیں۔ جو شخص ہر وقت غصہ کرتا ہے یا جھوٹ بولتا ہے، اس پر نہ دوست بھروسہ کرتے ہیں نہ ہی خاندان۔ آہستہ آہستہ وہ شخص تنہا رہ جاتا ہے۔
مستقبل اور کیریئر پر اثرات
وقت ضائع کرنے کی عادت یا ٹال مٹول (Procrastination) کی بیماری انسان کو کیریئر میں پیچھے دھکیل دیتی ہے۔ کئی طلبہ امتحانات میں ناکام صرف اس لیے ہوتے ہیں کہ وہ وقت پر پڑھائی نہیں کرتے۔ اسی طرح ملازم اگر وقت پر کام مکمل نہ کرے تو ترقی کے بجائے نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔
بری عادتوں کی پہچان کیسے کریں؟
بری عادتیں اکثر اتنی عام ہو جاتی ہیں کہ انسان کو لگتا ہے یہ معمولی بات ہے۔ پہچان کا طریقہ یہ ہے کہ اگر کوئی عادت:
آپ کی صحت کو نقصان پہنچا رہی ہے
آپ کے رشتوں کو متاثر کر رہی ہے
آپ کا وقت ضائع کر رہی ہے
یا آپ کے ایمان و اخلاق کو کمزور کر رہی ہے
تو سمجھ لیں یہ بری عادت ہے۔
بری عادتوں سے جان چھڑانے کے عملی طریقے
1. خود احتسابی اور نیت کی درستگی
سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ انسان اپنی غلطیوں کو مانے۔ جب تک ہم یہ تسلیم نہیں کرتے کہ ہماری کوئی عادت بری ہے، اس وقت تک اس کو چھوڑنا ممکن نہیں۔
2. اچھی عادتوں کو اپنانا
بری عادت کو صرف چھوڑنا کافی نہیں، اس کی جگہ اچھی عادت اپنانی ضروری ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ سوشل میڈیا پر فضول وقت ضائع کرتے ہیں تو اس وقت کو کتاب پڑھنے یا ورزش کرنے میں لگائیں۔
3. ماحول اور دوستوں کی تبدیلی
اگر آپ ایسے دوستوں کے ساتھ ہیں جو بری عادتیں پھیلا رہے ہیں تو ان سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔ ایک مثبت اور نیک صحبت انسان کو نئی توانائی دیتی ہے۔
4. صبر، استقامت اور مستقل مزاجی
بری عادتیں ایک دن میں نہیں جاتیں۔ کئی بار ناکامی کے باوجود دوبارہ کوشش کرنا ضروری ہے۔ ایک شخص جو نشے کا عادی تھا، اس نے کئی بار چھوڑنے کی کوشش کی لیکن ہر بار ناکام ہوا۔ آخرکار اس نے ایک ماہر کونسلر کی مدد لی اور آہستہ آہستہ اپنی زندگی بہتر بنائی۔
5. اللہ پر بھروسہ اور دعا کی طاقت
بری عادتوں سے نجات صرف قوتِ ارادی سے ممکن نہیں بلکہ دعا اور اللہ کی مدد کے بغیر یہ سفر ادھورا ہے۔ نماز، تلاوت اور ذکر انسان کو اندرونی سکون دیتے ہیں اور بری عادتوں کی خواہش کو کم کرتے ہیں۔
اچھی عادتوں کو اپنانے کے فائدے
جب انسان بری عادتوں کو چھوڑ کر اچھی عادتیں اپناتا ہے تو اس کی زندگی میں کئی مثبت تبدیلیاں آتی ہیں:
صحت بہتر ہوتی ہے
تعلقات مضبوط ہوتے ہیں
وقت قیمتی کاموں میں لگتا ہے
عزت، سکون اور کامیابی نصیب ہوتی ہے
نتیجہ: بہتر زندگی کی طرف پہلا قدم
بری عادتیں انسان کو آہستہ آہستہ کمزور کرتی ہیں اور اس کے خوابوں کو ادھورا کر دیتی ہیں۔ لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ کوئی بھی بری عادت مستقل نہیں ہوتی، اگر انسان سچے دل سے کوشش کرے تو اللہ کی مدد سے ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔ اصل راز نیت، محنت، صبر اور دعا میں ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زندگی کی ہر بری عادت سے نجات عطا فرمائے، ہمیں اچھی عادتوں کو اپنانے کی توفیق دے، ہمارے رشتوں اور مستقبل کو سنوارے، اور ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی عطا کرے۔ آمین۔
وما علینا الا البلاغ االمبین و السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
0 تبصرے