مجھے کوئی سمجھتا کیوں نہیں؟ — نوجوان کی اندرونی چیخ جو سننے والا نہیں
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ارسلان تارڑ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر آپ یہاں تک آ ہی گئے ہیں تو اس تحریر کو مکمل لازمی پڑھیے گا....
کبھی کبھی دل کرتا ہے بس چُپ چاپ کہیں بیٹھ جائیں۔ نہ کسی سے بات کریں، نہ کسی کی سنیں۔
بس خود سے سوال کریں:
"کیا واقعی کوئی ہے جو مجھے سمجھتا ہے؟"
ہم سب زندگی میں کسی نہ کسی موڑ پر اس سوال سے گزرتے ہیں۔ خوش دکھائی دینے کی کوشش کرتے ہوئے، اندر سے بکھرے ہوتے ہیں۔
ہنسی کے پیچھے آنسو چھپاتے ہیں، اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ ہم واقعی کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ اکیلے پن کی وہ آواز جو کوئی نہیں سنتا
میں روز سب کے ساتھ ہوتا ہوں،
دوستوں میں بیٹھتا ہوں،
فون پر بات کرتا ہوں،
امی ابو سے سلام دعا بھی ہوتی ہے...
لیکن پھر بھی… اندر کچھ خالی سا لگتا ہے۔
جیسے سب کچھ ہے، لیکن کچھ بھی نہیں۔
یہ احساس، یہ اکیلا پن — یہ چیخ ہے جو میں چلا بھی نہیں سکتا۔
کیونکہ اگر بولوں گا، تو لوگ کیا کہیں گے؟
کمزور؟ توجہ چاہتا ہے؟ ڈرامہ کر رہا ہے؟
اسی لیے چُپ ہوں۔
اور اکثر ہم سب چُپ ہوتے ہیں۔
کون نہیں سمجھتا؟ اور کیوں؟
والدین
امی ابو ہم سے محبت کرتے ہیں، کوئی شک نہیں۔ لیکن اکثر وہ بس نمبر دیکھتے ہیں، یا ہمارا رویہ۔ اگر ہم پریشان ہوں، چپ بیٹھے ہوں، تو فوراً کہتے ہیں: "کیا ہوا؟ پڑھائی کی ٹینشن ہے یا فون پر لگا ہوا تھا؟" انہیں کیسے بتائیں کہ بعض تکلیفیں کتابوں سے نہیں ہوتیں، وہ دل سے ہوتی ہیں۔
اساتذہ
سکول یا کالج میں، اگر خاموش ہوں، تو "اچھا بچہ" کہلایا جاتا ہے۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ کچھ خاموشیاں چیخیں ہوتی ہیں۔
کچھ سوال ایسے ہوتے ہیں جو ہم زبان سے نہیں، نظریں جھکا کر کرتے ہیں۔
دوست
دوست بہت ہوتے ہیں۔ لیکن کتنے ہیں جو سننے والے ہیں؟ اکثر دوست ساتھ ہوتے ہیں، لیکن سننے کے لیے نہیں۔ وہ آپ کے ساتھ ہنسیں گے، لیکن جب آپ کا دل رو رہا ہو
تو کہہ دیں گے: "اوہ بھائی، تُو پھر سنجیدہ ہو گیا!"
معاشرہ
ہمارا معاشرہ ہمیں بتاتا ہے:
"مضبوط بنو"
"مرد نہیں روتے"
"تم اب بچے نہیں رہے"
لیکن کبھی نہیں پوچھتا:
"کیا تم ٹھیک ہو؟"
جب کوئی نہیں سنتا، تو دل کیا کرتا ہے؟
آپ نے کبھی رات کو تکیے میں منہ چھپا کر رونا محسوس کیا؟
یا وہ لمحہ جب سب کے درمیان بیٹھے ہوں، اور دل کرے کہ سب کچھ چھوڑ کر کہیں چلے جائیں؟ جب کوئی نہیں سنتا، تو انسان خود سے باتیں کرنے لگتا ہے۔پھر خود کو ہی قصوروار سمجھنے لگتا ہے۔ اور آہستہ آہستہ... وہ بولنا چھوڑ دیتا ہے۔ زندگی رنگین لگتی ہے، لیکن اندر صرف سیاہی ہوتی ہے۔
لوگ کہتے ہیں: "کتنا خوش رہتا ہے"
لیکن حقیقت؟
خود کو سمجھنا چھوڑ دیا ہے، صرف زندہ ہیں، جیتے نہیں۔
تو کیا کوئی راستہ ہے؟
جی ہاں… ہے۔
تھوڑا مشکل ہے، لیکن ہے۔
1. دل کی بات کسی ایک سے ضرور کریں
یہ سب سے پہلا اور سب سے مشکل قدم ہے۔ لیکن کسی ایک انسان سے — جو آپ پر بھروسہ کرتا ہو - دل کی بات کریں
کیونکہ کبھی کبھی صرف سننے والا چاہیے ہوتا ہے، حل دینے والا نہیں۔
اور اپنے اللہ کے سامنے رو لیں، ہچکیاں لے لیں، دل کا بوجھ ہلکا کریں۔ اور اپنی پریشانیاں اس ذات کے حضور پیش کریں تاکہ آپ کو اس کا حل مل سکے۔
2. خود کو جانو، خود کو مانو
دنیا آپ کو تب سمجھے گی جب آپ خود کو سمجھیں گے۔ اپنے جذبات کو قبول کریں۔
خود سے پوچھیں:
"مجھے کیا چاہیے؟"
"میں کہاں غلط جا رہا ہوں؟"
یہ سوالات آپ کو اندر سے مضبوط کرتے ہیں۔
یاد رکھیں، آپ کی قدر کوئی دوسرا تب کرے گا جب آپ خود اپنی قدر کریں گے۔
3. والدین اور اساتذہ سے کھل کر بات کریں
یہ سچ ہے کہ وہ ہر بات نہیں سمجھتے،
لیکن اگر آپ نرم لہجے میں، صحیح وقت پر، دل کی بات کریں —
تو شاید وہ سنیں۔
شاید پہلی بار میں نہیں، لیکن آہستہ آہستہ وہ محسوس کریں گے
کہ آپ صرف "اچھے نمبر" نہیں، "اچھے احساس" بھی رکھتے ہیں۔
قرآن کہتا ہے: "وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا" (لوگوں سے اچھی بات کہو)
نرمی سے بات کریں، راستہ خود بن جائے گا۔
4. معاشرے کو بدلنے کا آغاز آپ سے ہوتا ہے
ہاں، معاشرہ بے حس ہے۔ لیکن تبدیلی اوپر سے نہیں، نیچے سے آتی ہے۔ اگر آپ کسی اور کی بات سنیں گے،
اگر آپ کسی کے خاموش چہرے کو پڑھنے کی کوشش کریں گے —
تو ایک دن معاشرہ بھی سننا سیکھے گا۔
اور اگر کوئی نہیں سنتا…؟
تو پھر ایک حقیقت یاد رکھیں: اللہ سنتا ہے۔
وہ دلوں کے حال جانتا ہے، اور خاموشیوں کو بھی سنتا ہے۔
"إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا" — بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔
اگر دنیا کی بھیڑ میں آپ اکیلے رہ گئے ہیں،
تو وہ رب آپ کے ساتھ ہے۔
اور وہ رب آپ کو سنبھال لے گا - بس صبر سے تھامے رہو۔
آخری بات...
آپ کی خاموشی ایک جرم نہیں،
آپ کی تکلیف کمزوری نہیں،
اور آپ کا سوال… بالکل جائز ہے۔
یہ دنیا سمجھتی نہیں، لیکن آپ کا درد حقیقت ہے۔ آپ اکیلے نہیں ہو۔ ہم میں سے بہت سے نوجوان وہی محسوس کرتے ہیں جو آپ کرتے ہو۔ تو اگر یہ سب پڑھتے ہوئے آنکھوں میں نمی آئی ہو، تو بس جان لو – تمہارے احساس کی قدر ہے۔ اور وہ دن ضرور آئے گا جب تم خود کو مکمل محسوس کرو گے۔
بس، ابھی ہار نہ مانو
اللہ تمہیں ہر طرح کی پریشانیوں سے محفوظ رکھے آمین
والسلام
0 تبصرے